اسلام میں نماز کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ یہ دین کا ستون اور جنت کی کنجی ہے۔قیامت کے دن مومن سے سب سے پہلے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ نمازہی ہے۔قرآن مجید میں تمام انبیاء کے ذکر میں نماز کا ذکر ملتا ہے۔اس کا ذکر دعائے خلیل میں کیا گیا ،اسماعیل ؑکی تعریف میں کیا گیا ۔موسی ؑ کوپہلاحکم اقامت نمازکا دیا گیا ،لقمان نے اپنے بیٹےکو نمازکی نصیحت کی،حضرت عیسٰی پکار اٹھتے ہیں کہ مجھے نمازکی پابندی کا حکم دیا گیا ہے۔حضوراکرم ﷺ کو حکم دیا ’’ اے نبی تلاوت کرو اس کتاب کی جوتمہاری طرف وحی کے ذریعہ بھیجی گئی ہے اور نماز قائم کرو۔فلاح پانے والے اہل ایمان کی خوبی ہوتی ہے کہ وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور خشوع وخضوع اختیار کرتے ہیں۔یہ ایسی عبادت ہے کہ حضر میں ،سفر میں ،امن میں ،خوف اور جنگ ہر حالت میں ادا کرنا ضروری ہے ،لیکن جو لوگ اس کو ادا نہیں کرتے اور ضائع کرتے ہیں ان کو جہنم کے استحقاق کی وعید سنائی گئی ہ۔ایک دن آپؐ نے نماز کا ذکر کیا اور فرمایا ’’جس نےنمازکی حفاظت کی قیامت کے دن وہ اس کے لیے نور ،برہان اور نجات کا باعث ہوگی اور جس نے اس کی حفاظت نہیں کی اس کے لیے نور ہوگا نہ برہان اور نہ نجات اور قیامت کے دن وہ قارون ،فرعون ،ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا (ترمذی)رسول ؐ نے فرمایا ’’جس کی نمازفوت ہوگئی تو گویااس کے اہل ومال میں گھاٹا پڑ گیا۔
نماز پہلی عبادت تھی جو اہل ایمان پر فرض کی گئی اور ایسی عبادت ہے جس کو تکرار کے ساتھ دن میں پانچ مرتبہ ادا کرنا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کے لیے روحانی ’حمام ‘بن جائے جس کے ساتھ وہ اپنے دل کی غفلتوں اور اپنی خطائوں کے لئے میل سے پاک ہوجائے ۔اس حقیقت کو نبی کریم ؐ نے مثال دے کر بیان کیا ’’غور کرو کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر بہتی ہوجس پر وہ روزآنہ پانچ مرتبہ غسل کرے تو کیااس کے بدن پر کوئی میل رہ جائے گا۔۔۔صحابہ ؓ نے عرض کیا’’نہیں ‘‘اس پر آنحضور نے فرمایا کہ یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے جن کے ساتھ اللہ خطائوں کو محو کردیتا ہے (متفق علیہ )
لیکن اسلام میں نمازمحض روحانی عبادت نہیں ہے بلکہ وہ نجاست سے صفائی ،پاکیزگی ،حسن اور تزئین ہے۔اللہ تعالی نے اس کے لیے کپڑے ،بدن اورجگہ کو ہر قسم کی گندگی سےپا ک وصاف کرنا شرط اورغسل اوروضو کے ساتھ پاکیزگی حاصل کرنا لازم قراردیا۔ پس جنت کی کنجی نماز ہے اورنمازکی کنجی طہارت ہے۔ نماز روحانی اورنفسیاتی قوت بھی ہے۔ مومن زندگی کی مشکلات اوردنیا کے مصائب کامقابلہ کرنے کے لیےاس سے مدد حاصل کرتاہے۔ نبیؐ کوکوئی پریشان کن مسئلہ درپیش ہوتاتو آپ ؐنماز کاسہارالیتے (احمد)۔ نماز اخلاقی قوت بھی ہے جو مومن کےلیے مددگارہے۔ وہ اسے نیکی کاکام کرنے اوربرائی کو ترک کرنے کی قوت مہیاکرتی ہے، وہ اسے فحاشی وبرائی کے قریب جانے سے روکتی ہے۔ وہ اسے نقصان اورتکالیف کی حالت میں تسلی دیتی ہے اوربھلائی کی راہ کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مددگار بن جاتی ہے ۔ وہ قلب مومن میں اللہ کی نگرانی اور نگہداشت کا بیج بوتی ہے۔
نماز کے فوائد
اللہ تعالیٰ کی صحیح معنیٰ میں عبادت کےلیے یہ ضروری ہے کہ آپ کو بارباریہ یاددلایا جاتارہے کہ آپ خداکے بندے ہیں اوراسی کی بندگی آپ کو ہر وقت ہرکام میں کرنی ہے۔ یہی کام نماز کرتی ہے۔ صبح اٹھتے ہی سب کاموں سے پہلے وہ آپ کو یہی بات یاد دلاتی ہے۔ پھر دن میں تین مرتبہ اوررات کو آخری بارپھر اسی کا اعادہ کرتی ہے۔ دوسرافائدہ نماز کا یہ ہے کہ اپنا فرض ، پہنچاننے اوراس کو مستعدی کے ساتھ انجام دینے کی صفت پیداکرتی ہے۔ تیسرافائدہ یہ ہے کہ نماز اطاعت کی مشق کراتی ہے۔ جس طرح فوج میں کئی کئی باربگل بجایا جاتاہے اورفوجیوں کو ایک جگہ حاضر ہونے کا حکم دیا جاتاہے بس اسی طرح نماز بھی دن میں پانچ وقت بگل بجاتی ہے تاکہ اللہ کے سپاہی اس کو سن کر ہر طرف سے دوڑے چلے آئیں اورثابت کریں کہ وہ اللہ کے احکام کو ماننے کےلیے مستعد ہیں۔ جو مسلمان اس بگل کو سن کر بھی بیٹھا رہتاہے اوراپنی جگہ سے نہیں ہلتا وہ دراصل یہ ثابت کرتاہے کہ وہ فرض کو پہچانتاہی نہیں یا اگرپہچانتا ہے تووہ اتنانالائق ہے کہ خداکی فوج میں رہنے کے قابل نہیں۔ اگر وہ خدائی پریڈ کا بگل سن کر بندش نہیں کرتے توصاف معلوم ہوجاتاہے کہ وہ اسلام کی عملی زندگی کےلیے تیارنہیں ہے۔ اس کے بعد ان کا خداکو ماننا اوررسولؐ کو ماننا محض بے معنی ہے۔ چوتھا فائدہ نماز کا یہ ہے کہ یہ خداکا خوف پیداکرتی ہے۔ یہی خوف آدمی کو اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی سے روکتاہے۔ اسی یقین کے زورسے وہ حلال اورحرام کی ان حدود کالحاظ رکھنے پر مجبورہوتاہے جو اللہ نے زندگی کے معاملات میں قائم کی ہیں۔ اگریہ یقین کم زور ہوجاتےتو مسلمان صحیح معنی میں مسلمان کی طرح زندگی بسر کرہی نہیں سکتا۔ اسی لیے دن میں پانچ وقت نماز فرض کی ہے تاکہ اس یقین کودل میں باربارمضبوط کرتی رہے ۔ پانچویں چیز یہ ہے کہ نماز اللہ تعالیٰ کے قانون سے واقف کراتی ہے۔ نماز میں قرآن اسی لیے پڑھا جاتاہے۔جمعہ کا خطبہ بھی اسی لیے ہے کہ آپ مسلمان اسلام کی تعلیم سے واقف ہوں۔ چھٹی چیز یہ کہ نماز اجتماعیت کی مشق کراتی ہے۔ سب مسلمان مل کر ایک مضبوط جماعت بنیں اورخداکی عبادت یعنی اس کے احکام کی پابندی کرنے اوراس کے قانون پر عمل کرنے اوراس کے قانون کو دینا میں جاری کرنے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کریں۔ یہ اجتماعی طاقت پیداکرنے والی چیز نمازہے۔ پانچ وقت کی جماعت پھر جمعہ کا بڑااجتماع ،پھر عیدین کے اجتماع یہ سب مل کر مسلمانوں کو ایک مضبوط دیوارکی طرح بنادیتے ہیں اوران میں وہ یک جہتی اورعملی اتحادپیداکردیتے ہیں ۔ جو روزمرہ کی عملی زندگی میں مسلمانوں کو ایک دوسرے کامددگاربنانے کےلیے ضروری ہے۔